Thursday, 19 May 2016

علی پور Alipur

it is short, 600 words are required
Fareeha Masroor 
FEATURE 
فاریحہ مسرور 
رول نمبر : 23
M.A (Previous)
: علی پور 
انسان کا فطری تقاضہ یہ ہے کہ وہ اپنے بچن کی کچھ اچھی یادیں کچھ اچھی باتیںکچھ خوبیاں کچھ دکھ کچھ قہقہے کچھ آنسو کچھ خواب کچھ اسکول لائف کے دن اور اسکول میںپڑھے کچھ اسباق اپنے ذہن میں محفوظ کرلیتا ہے اور بار بار ان میں یا ان جیسی چیزوں میں یا ان جیسی جگہوں میں اپنے بچپن کو تلاش کرنا ہے بچپن ہوا سبق باغ کی سیر میرے اندر کچھ نقوش چھوڑ گیا ہے کہ جب میں سیرو سیاحت کو جاتی ہوں اور کوئی باغ دیکھتی ہوں تو بچپن کاپڑھا ہوا باغ کی سیر یادآجاتا ہے اور اس بات سے اپنے باغ کو مشترک کرتی ہوں مگر ہر بار ہی ایسا ہوا کہ میرے بچپن کا باغ دنیا والے باغ سے اور میری ذہنی محفوظی صلاحیتیوں سے کچھ دیر بعد مشترک ہوجاتا ہے ۔لیکن کچھ دن پہلے میرے اور میرے گھر والے سیر کے لئے ماتلی گئے ،ماتلی شہر جو حیدرآباد سے آگے ہے ویسے تو ماتلی چھوٹا سا شہر ہے لیکن اس کی تاریخ 100سال سے زیادہ پرانی ہے ماتلی پہنچنے کے بعد میں اپنے گھر والوں کے ہمراہ علی پور کی سیر کے لئے نکلی دوران سفر سب سے پہلے انصاری شگر مل آئی اور دوسرے ہی لمحے گنے کی خوشبو ناک کو چیرتی ہوئی دماغ کی جڑوں میں پہنچ گئی ارد گرد لہلہاتے کھیت دماغ پر اپنے اثرات چھوڑ رہی تھیں کہ ہر بدلتا منظر اک سے دوسرے کو اپنی خوبصورتی اور دلکشی میں زیر کررہا تھا ماتلی سے 10کلو میٹر دو حیدرآباد چینل کے ساتھ ساتھ سیدھے ہاتھ پر مڑتے ہی درختوں کے دونوں اطراف کی قطاروں نے ہمارا ستقبال کیا علی پور کا نظارہ دیکھتے ہی میں اسکی خوبصورتی میں کھوگئی دراصل علی پور ایک جگہ ہے بے حد خوبصورت جگہ جہاں لوگوں کے صاف ستھرے گھر بنے ہیں علی پور گاﺅں ہونے کے ساتھ ساتھ ایک خوبصورت اور دلکش باغ کا منظر بھی پیش کرتا ہے بڑی نہر کے متصل دو چھوٹی نہریں اور بڑی نہر کا کا پانی اوپر کو جاکر چھوٹی نہروں میں گرنا جھرنے کا دلکش نظارہ پیش کرتی ہیں اور پھر فروری کی میٹھی میٹھی درخت کی چھاﺅں والی دھوپ اللہ تعالیٰ کی فطرت نمائی کا منظر پیش کررہی ہو درختوں پر بیٹھے پرندے اس خوبصورت وادی کو مزید دلکش بنا رہے تھے وہاں انکی گونجتی اللہ کی حمد و ثناءکی آوازیں کانوں کو دل کو سکون دے رہی تھی۔
حد نظر کھیت آنکھوں کو ٹھنڈک دے رہے تھے لہلہاتے کھیت گندم کی بالیاں کھیتوں کے گرد چرتی بھینسیں لکڑیوں اور دنبو کے رہوڑ ٹھنڈی ہوا چبھتی دھوپ پرندوں کی حمد و ثناءاور دعوت طعام کچھ ایسے نظارے پیش کررہے تھے جن کو کیمروں میں محفو ظ کیا مگر انکے بیان کے لئے زبان قاصر ہے۔

Practical work under supervision of Sir Sohail Sangi
Media and Communication Studies University of Sindh
 #SohailSangi, #FareehaMasroor, #Alipur,   

No comments:

Post a Comment