Tuesday, 19 September 2017

MA (Previous) Mass Communication Roll 12

Ur topic was not approved the way u have written 
Check ur font not readable

انم : افرہنی املس دنسھ ںیم اپین اک رحبان رول ربمن: 12 MA (Previous) Mass Communication :الکس اپین اکی تمعن ےہ نکیل آج ےک دور ںیم مہ ولگ اپین ےس رحموم وہ رک رہ ےئگ ںیہ دنگہاورنیکمن اپین ےنیپ رپ وبجمر ںیہ ہگج ہگج ول گ ڈرم ااھٹےئ رظن آےت ںیہ الغزت ےس رھبا اپین ےنیپ ےک ابثع امہری وقم بیجع اور یئن امیبرویں ںیم التبم وہرےہ ںیہ دنسھ اس کلم اک دورسا ڑبا وصہب ےہ وج زگہتش یئک اسولں ےس وتاانیئ ےک رحبان ںیم التبم ےہ ۔ ہی یھب اہکوتےہ ارگ دہگناتش ہن یک اجےئ وت درای یھب روھت اجےت ںیہ یھبک ہی راہتس دبل دےتی ںیہ یھبک کش وہ رک این یگفخ اکااہظر رکےت ںیہ نکیل مہ ےن وخد اےنپ ریپوں رپ اہلکڑی امری ےہ ےلہپ اویب اخنےن اعیمل کنیبےکدابو ںیم آرک نیت درای اھبرت وک رفوتخ رکدےی ےھت رھپ امہرے وصنمہب اسزوں ےن اےنپ وکاتہ ینیب ےک ببس درایوں ےک اسھت انزہب ولسک ایک اکسج ہجیتن ہی الکن ہک مہ آج وبدن وبدنےک ےئل رتےنس رپ وبجمر وہےئگ۔آج اکی ابر رھپ دنس ھ ےک اظفحتت وک رظن ادناز رکےت وہےئ اکال ابغ ڈمی انبےن رپ اص رار ایک اجراہ ےہ سج ےس دنسھ ےک رجنب وہےناک ااکمن اور ابتیہ وک رظن ادناز ںیہن ایک اجاتکس ایس رطح درایےئ دنس ھ رپ فلتخم ڈومیں یک ریمعت ےک ےجیتن ںیم درای رقتابی کش وہ ایگ ےہ۔ہھٹھٹ ب دبک یک زریع زںینیم وج درایےئ اپین یک وہج ےس آابد ںیھت اور دمعہ اکتش اکری وہیت یھت وہ رہتف رہتف متخ وہ یکچ ےہ اس العہق ںیم ویلھچمں یک ازفاشئ یھب رک یئگ ےہ۔ اپ ین اک رحبان ہن رصف ہکلبدنسھےکولوگںےکافمداتوکیھب ت معش اصقنندےراہےہ ارثک رہشی اےکس ےئل ااجتحج رکےت ںیہ اور این وکحوتمں ےس اس اک لح امےتگن ںیہ اور ہی ااجتحج ارثک رپ دشتدوااعقت ںیم دبتلی وہاج ات ےہ آابدی ےک ےب انپہ ااضےف ےس وصہب زدنیگ دبتلی وہریہ ےہ اپین یک بلط زایدہ ےہ اور درایےئ دنسھ ںیم اپین اک واو ہ وہراہےہ اڈنس رویر مٹسس ااھٹ یئ )ار اس(یک ادعاد و امشر ےک اطمقب دنسھ وک 195000ویککس اپین رفامہ ایک اجراہ ےہ رگم اکی ڑبی وہج ہی یھب ےہ ہک اس وتق اپین اامعتسل رکےن واولں یک ڑبی دعتاد اپین اک لب ادا ںیہن رکیت ےہ ہکبج دورسی رطف اپین وچری رکےک رفوتخ رکےن اک اکروابر یھب رعوج رپ ےہ اکی ررور ےک اطمقب یدلہی ےک ااظتاع یم اعالوقں ںیم میغ مونین اہڈئ رسٹن وارٹ وبرڈ یک کلب رفایمہ آب احلصرکےک ن ی کش کن ںےساناجزئ ن ن یکالئ اپین وچری رکےک رفوتخ ایک اجراہ ےہ اس ےک ببس وارٹ وبرڈ رہشویں وک افصنمہن و اسموایہن وطر رپ اپین رفامہ رکےن ےس مرصےہ دنسھ ےک یئک ڑبے ع ط ف رہشوں ںیم وت ہی اعم ےہ ہک وارٹ وبرڈیکمیٹ مونیننشکنکمت رکےن ںیہن اجیتکس اںیہن دایکمھں دی اجیت ںیہ ان مونین اہڈیئرسٹن ےک ایقم ےسوارٹ وبرڈ وک اصقنن وہراہ ےہ وت دورسی رطف وارٹ وبرڈ اک مٹسس ابتہوہےن اک دخہش ےہ انعرص دن ہب دن اہوی وہےت اجرےہ ںیہ روسیل ںیمہ افی –آیئ –آر درج وہےن ےک ابووجد وکیئ اکروایئ ںیہن وہیت اس اسرے ےںیمرپاشینوعام ح مصل وہریہ ےہ احل یہ ںیم رکایچ ںیم اپین یک دو ڑبی اپپئ النئ ےنٹھپ ےس رکایچ 21رکوڑ نلیگ اپین یک دنبش ےس دواچر وہ ایگ اھت نکیل وکحتم اک وکیئ احل ںیہن اھت اور دنمسر اک رظنم شیپ رکیت ڑسںیکولوگں یک الکشمت ںیم ااضہف رکںیت رںیہ۔ذہلا وکحتم اور وصنمہب اسزوں وک اپین ےک ہنکمم رحبان ےس ےنچب ےک ےئل وفری ااداامت رکےن یک رضورت ےہ۔

Blogs of students Media and Communication Department

Mahira Majid
http://mahiramajid.blogspot.com/?m=0


Sunday, 7 May 2017

Topics covered First semester

Topics covered Online Journalism BS-IV and M.A Final


Newspaper Production BS-III  1st semester

M.A Previous newspaper Production



Friday, 28 April 2017

Topics of improver failures MA - BS-III

Topics of improver failures MA


مائزہ صدیقی )ایم اے فائنل( رول نمبر# 33

کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کے بڑھتے ہوئے اثرات (آرٹیکل)
سندھ لوجی میوزیم ( فیچر )
طارق ایوب بینک مینیجر ( انٹرویو )
نجیلہ کی کہانی ان کی ذبانی ( پروفائل)
               
                             انویسٹی گیشن رپوٹ
حیدرآباد میں بارشوں کا موسم n
پھل فروش کی چلاکیاں
بیکری کی اشیاء
گرمی سے بچنے کے مشروبات 

-------------------------------------------------------------------------
Aftab Baloch MA Previous Roll Number batch, class and topics of investigative reports are missing

فيچر 1. دليل ديرو ڪوٽ :


آرٽيڪل:  قاسم نرسري :

:  پروفائيل  3.  درس مجيد   ( شاعر )

انٽرويو:  فنڪار ايوب ساگر :


------------------------------------------------------------------------------


نالو عبدالغفار وڌو   رول نمبر   02

ڪلاس ايم اي فائينل

 پروفائيل : ماسٽر رضا سومرو

انٽرويو:  ڊاڪٽر صالح شيخ

 آرٽيڪل : چائنه سي پيڪ شهدادڪوٽ لاءِ ڪيترو فائديمند ثابت ٿيندو

 فيچر : شهدادڪوٽ جو ڊگري ڪاليج نئين نسل لاءِ تفريح جو ماڳ بڻيل


------------------------------------------------------------------------------
Pawan Kumar   (Batch, roll number, classs.......?

پروفائيل ؛ 1 ارشاد چنا.؛ سينيئر صحافي


انٽرويو . نسرين الطاف.؛ شاعره

آرٽيڪل :  عمرڪوٽ ۾ رو ڊ رستا تباهه ، عمرڪوٽ شهر ۾ ۾ ڪافي عرصي کان روڊ رستن جي مرمت نه ٿي سگهي ، شهري عذاب ۾ مبتلا،
What about investigation reports




--------------------------------------------------------
Jawad Ahmed BS-3 (2k14/mc/39)

Article: Human Trafficking In Pakistan

Profile: Sir Sheraz Ilyas Shaikh (Lecturer)

Interview: Sir Syed Aijaz Ali Shah

Investigation: Unhealthy food in Latifabad
                         Today’s Quakes in hyderabad, Future doctor (Latifabad)
-----------------------
zoheb kamal (Roll Number and batch......?
ظهور شآه پي ايڇ ڊي اسڪالر آئي ٽي شعبه انٽرويو هاسٽل ۾ شاگردن جي زندگي فيچر آرٽيڪل مدو پورو ڪندڙ گڊو بئراج جي ٻيهر تعمير ڪڏهن ٿيندي ۔ پروفائل: عبدالحئي ڀٽو


---------------------------------
Ali aizaz roll num 126  (batch.....?)
Artical: thana culture Feature: T.b hospital profile: ghulam qadir bhutta INTERVIEW: Akhtar baloch investigation report:(1) kotri phatk p hadsat ki wajha (2) kotri me rehaish pazeer afghani (3) kotri phatk p Hony waly crime ka traind phly kia tha ab kia h

---------------------------

Amin Emmanaul
ARTICLE:Technology can't live without them.
FEATURE: Tomb of Ghulam shah khalhoro
PROFILE Fr. Robert  mucCullloch

INTERVIEW Saleem Anjum
INVESTIGATION REPORT Illegal construction on the graves of ghulam shah khalhoro(This topic for invtg report was not approved. There should be 4 reports. Send all topics so that those can be posted on fb an net)
------------------------------------- Shariyar Shaikh 2k14/mc/147 -bs
Article: Hyd mai bijli ki chori
Interview: John Micheal (bodybuilder)
Feature: Autobhan Road ( Which aspect angle)Profile: Asif Ali (Mochi)
Investigation Report:
1: Prirated CDs selling in hyd
2: Drugs selling in hyd
3: chori kay mobiles ki khareed o farukht
4: M9 Motorway sub standard construction

--------------------------------------- Hammad Zubair Khan 2k14/mc/30 BS-iv
1) Profile: Sir Salman Adil Siddiqui.
2) Interview: Sohail Adeeb Bachani.       
3) Feature: New business techniques to attract people.
4) Article: Water filter plant. 
Investigative reports:
1) Encroachment places of unit 12.
2) Interest of children towards leaving education through cartoons.
3) Doctor’s trend of giving more pills to get commission.
4) Increasingly rate of school fee.

----------------------------------------------------------

Muhammad Zubair Roll# 2k14/MC/67 1: آرٹیکل انکروچمنٹ کے بعد لوگوں کے مسائل 2: فیچر فوٹو گرافی 3: پروفائل۔ پروفیسر عبدالشکور ۔ 4: انٹرویو ۔ جاوید گرافک آرٹسٹ ۔ انویسٹیگیشن رپورٹ ۔۔۔ 1: لطیف آباد میں کچی آبادی ۔ 2: کینٹ میں پارکنگ کا ٹھیکا۔ 3: حیدرآباد موبائل مارکیٹ میں غیر رجسٹرڈ موبائل فون کی فروخت میں اضافہ۔۔۔۔
-----------------------------------------------------------
Naveed Khan 2k14/mc/160

پروفائل : چا چو سرور سولنگي گول ڳنڍي وارو ،
   آرٽيڪل :  ڪوٽڙي پل جي زبون حالت،
فيچر : الله هو وارو بنگلو۔
انويسٽيگيشن : 1،ڪوٽڙي ۾ بند ٿيندڙ فيڪٽريون
2 ڪوٽڙي تعلقه اسپتال جو جائزو 3 پوليس گيري 4 سنڌ ٽيڪسٽ بوڪ بورڊ سنڌ ۾ ڪتاب ورهائڻ ۾ ڇو سست۔
--------------------- BS-III ---------------








Saturday, 27 August 2016

Chunnri of Badin -feature Wasique Memon



                                                بدین کی چنری

             دور قدیم سے دور جدید تک یہ سندھ کی قدیم ثقافت ہے

                                       واثق احمد میمن   رول نمبر 70  ایم اے پریویس

سندھ میں خواتین کے پہناوے چنری کے بغیر مکمل نہیں سمجھے جاتے ۔ اگر چہ ملک میں چنری سندھ کے چند ایک اضلاع میں تیار کی جاتی ہے مگر بدین کو چنری کا مرکز مانا جاتا ہے ۔ جنوبی ایشیا میں انڈیا چنری کی تیاری میں بڑا مقام رکھتا ہے۔ چنری کو پڑوسی ملک کی تہذٰیب و ثقافت کا بھی ایک حصہ سمجھا جاتا ہے اسی طرح سندھ میں بھی چنری کی تاریخ کا آغاز کچھ بجھ ، کاٹھیاواڑ راجستھان اور سندھ کے موجودہ تھر  کے مختلف علاقوں سے ہوتا ہے ۔ اور قیام پاکستان کے بعد سندھ کے تھر کے  ان علاقوں سے کاریگروں نے سندھ کے مختلف علاقوں میں بھی  چنری کی تیاری کا کاروبارجاری رکھا جس نے بڑی مقبولیت حاصل کی ۔ 

بدین میں چنری کی تیاری میں کاریگروں نے بدلتے وقت کے تمام تقاضوں کو بھی مد نظر رکھا ہے یہی وجہ ہے کہ نہ صرف چنری کے ڈیزائنوں اور رنگوں میں انفرادیت نے اسے شہری و دیہی علاقوں کے جدید فیشن میں یکسا ں مقبول کیا 
ہے ۔بلکہ بدین کی چنری دنیا بھر میں اس علاقے کی خصوصی پہچان بن گئی ہے ۔
چنری دراصل خواتین کا لباس ہے سندھ میں اکثر خواتین اسے شلوار قمیض کے طور پر استعام کرتی ہیں مگر قمیض کے ساتھ اسے گھاگرے یا شرارے کے طور پر بھی عام استعام کیا جاتا ہے یوں تو یہ لباس تمام قومیتوں کی خواتین میں مقبول ہے مگر اندرون سندھ اور باالخصوص تھر پارکر کی اقلیاتی خواتین چنری سے دیوانگی کی حد تک محبت کرتی ہیں اور اسے زیب تن کرتے دکھائی دیتی ہیں چنری کی تیاری میں سب سے پہلے سفید 

لٹھے یا ململ کے کپڑے کا عام طور پر استعام کیا جاتا ہے سفید کپڑے کو پہلے پیلے رنگ میں مکمل طور پر رنگا جا تا ہے
کاریگروں کے مطابق چنری میں جو رنگ استعمال کئے جاتے ہیں وہ عام نہیں بلکہ مقصوص قسم کے کیمیکل ہوتے ہیں جو مختلف ممالک سے درآمد کئے جاتے ہیں ان کیمیکل زدا رنگوں کو گرم اور ٹھنڈے پانی میں ملایا جاتا ہے تاہم چنری کے تیاری کے دوران زیادہ تر گرم پانی کا استعمال کیا جاتا ہے سفید کپڑے کو پیلا کرنے کے بعد اس کو مخصوص کیمیکل زدہ رنگوں سے گل کاری کی جاتی ہے اور ڈیزائین کے مطابق لکڑی سے بنے ہوئے ٹھپوں کے ذریعے نقش و نگار چھاپنے کے بعد کپڑے کو جگا جگا سے کچے دھاگے سے گرہیں لگائی جاتی ہے جس کے بعد کپڑا سکڑ جاتا ہے اور اس کپڑے مخصوص طریقے سے لپیٹا جاتا ہے  اور پھر اس لپٹے جانے والے کپڑے کے آدھے حصے پر پلاسٹک باندھ دیا جاتا ہے اور آدھے کھلے ہوئے حصے کو مختلف رنگوں سے گزارا جاتا ہے اور اس کو خشک ہونے کے لیے لٹکا دیا جاتا ہے خشک ہونے بعد کچے دھاگے سے بندھی گرہیں کھولنے سے مختلف رنگ بھی بکھر تے جاتے ہیں اور اسی صورت میں اسے فروخت کرنے کے لئے مارکیٹ میں بھجوا دیا جاتا ہے ابتدائی طور پر چنری کے ایک سوٹ کا کپڑا ایک رومال کے برابر دکھائی دیتا ہے اس کی گرہیں کھول نے پر یہ کپڑا حیرت انگیز پر کھلتا چلا جاتا ہے ہہی وجہ ہے کہ اس کپڑے کو چنری کہا جاتا ہے کاریگروں کا کہنا ہے کہ وقت کی جدت اور فیشن کی جدید تقاضوں کے مطابق چنری کو ہر دل کش رنگوں کے امتزاج میں تیار کیا جاتا ہے جبکہ ماضی میں چنری صرف سفید سوتی کپڑے پر تیار کی جاتی تھی مگر اب چار جٹ اور شفون اور لون کے کپڑے پر بھی چنری تیار کی جاتی ہے اور رنگوں کے حسین انتزاج کے سبب چنری کے پہناوے کی مقبولیت بھی دن بدن بڑتی جارہی ہے

سندھ میں چنری کے دو پٹے کو اجر بعد سب سے بڑی تعظیم حاصل ہے اور اکثر سندھ میں مرد مہمانوں کو اجر خواتین کو چنری پیش کر نے کا عام رواج ہے چنری کا شمار سندھ و ھندھ کی قدیم ثقافت میں ہوتا ہے ۔ سندھ کی اس قدیم ثقافت کو بڑی کاروباری شکل دینے میں حکومت کی جانب سے چنری کی تیاری کرنے والے کاریگروں کی سرپرستی یا ان کی مالی معاونت نہ کرنے کی وجہ سے بدین میں لوگوں نے اپنے گھروں میں چنری کی تیاری کے چھوٹے چھوٹے کارخانے قائم کیے ہوئے ہیں جہاں چنری کے چوڑے ہاتھ سے تیار کئے جاتے ہیں 
چنری کی تیاری کی صنعت سے وابستہ کاریگروں کو در پیش مالی مسائل  کےسبب چنری تیاری سے وابستہ کاریگروں کی تعداد میں کمی آتی جا رہی ہے چنری کی صنعت سے وابستہ کاریگر رب ڈنو کھٹی اور محمد حسین کھٹی کا کہنا ہے کہ چنری کی تیاری میں آنے والے آخراجات کے مقابلہ میں انہیں جو اجرت  ملتی ہے وہ ناکافی ہے اور تمام تر مہارت اور کاریگری کے باوجود چنری کا زیادہ طر منافہ دکانداروں کو ملتا ہے انہوں نے بتایا کہ انکے پاس وسائل نا ہونے کی وجہ سے وہ چنری کی تیاری کے لیے بڑی مقدار میں کپڑے کی خریداری اور رنگوں کی اور کیمیکل کی درآمد گی نہیں کر سکتے ان کی مالی مجبوری کا تمام تر فائدہ وہ تاجر اٹھا تے ہیں جو چنری کی تیاری میں کپڑا اور چنری کی تیاری میں استعمال ہونے والے  مخصوص رنگ  اور کیمیکل فراہم کرتے ہیں اور ہمیں صرف مضدوری ادا کی جاتی ہے جس سے ہماری ماشی ضروریات پوری نہیں ہوتی اور ہمارے گھروں کے آخراجات پورے نہیں ہوتے ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت چنری کی تیاری کے لیے براہ راست ہمیں قرضوں کی فراہمی اور ملکی و بیرون ملک منڈیوں تک رسائی کی سہولیات فراہم کرے تو نہ صرف دنیا بھر میں چنری کے ذریعے ملک کا نام روشن کیا جا سکتا ہے بلکہ چنری کی تیاری کو صنعت درجا بھی مل سکتا ہے جس سے ہزاروں گھرانوں کو روزگار کی فراہمی بھی ممکن ہو سکتی ہے  

> واثق احمد میمن بدین

>    رول نمبر 70 
> ایم اے پریویس 
Practical work carried under supervision of Sir Sohail Sangi  

Monday, 6 June 2016

پروفائل عاصمہ ذوالفقار Aasma Zulfiqar Profile

پروفائل عاصمہ ذوالفقار

 تحقیق و تحریر : مہناز صابر
Profile of Aasma Zulfiqar by Mehnaz Sabir
MMC/2K16/36 (Previous)

کسی ہجوم پر آپ کی نظر کسی ایک شخصیت پر ٹہر جائے ایسا ممکن نہیں ہوتا۔ لیکن ایسا ناممکن بھی نہیں۔ میرے ساتھ ایسا تب ہوا جب میری نظر ایک اوسط قد کی لڑکی پر جا کر رک گئی۔ وہ مجھے کچھ جانی پہچانی سی لگ رہی تھی۔ لال رنگ کے انارکلی سوٹ میں اپنے دوٹے کو سنبھالتے ہوئے وہ میری ہی جانب چلی آرہی تھی۔ میری اب خوشی کی انتہا نہ رہی کیونکہ میں اب انہیں پہچان چکی تھی۔ وہ عاصمہ ذوالفقار علی ہی تھی۔ سر سہیل سانگی کی چہیتی اسٹوڈنٹس میں سے ایک۔ 
اکثر سر سہیل سے ان کی ذہانت کے قصے سنتی رہتی تھی۔ اور یہ بھی جانتی تھی کہ کچھ عرصے تک وہ حیدرآباد میں ایکسپریس نیوز چینل پر بطور رپورٹر اور سب ایڈیٹر خوب نبھا چکی تھی۔ 

 میں نے اپنے آپ میں کچھ ہمت پیدا کی۔ اور ان سے جا کر ملاقات کی۔ پہلے مجھے یوں دیکھ کر کچھ حیران اور تھوڑی سی پریشان ہوئی،کہ آکر میں ان کو کیسے جانتی ہوں؟ پھر جب میں نے انہیں بتایا کہ میں بھی آپ ہی کی طرح سر سہیل کی اسٹوڈنٹ ہوں، تو ان کے چہرے پر خوشگوار تاثرات نمودار ہو گئے۔ اور پھر ہم لوگ کافی دیر تک یونیورسٹی، جاب، اور کچھ سر سہیل کے بارے میں باتیں کرتے رہے۔ اس دوران مجھے ان کے بارے میں کافی کچھ جاننے کا موقعہ ملا۔ 

 عاصمہ ذوالفقار علی آٹھ اگست 1985 میں پاکستان کے شہر حیدرآباد میں پیدا ہوئیں۔ ان کے خاندان کا تعلق انڈیا کے شہر اجمیر شریف سے تھا۔ اور یہی وجہ ہے کہ سر سہیل انہیں پیار سے اجمیری کہہ کر بلاتے تھے۔

 عاصمہ اپنے گھر میں سب سے چھوٹی اور سب سے لاڈلی ہیں۔ ان سے بڑی ان کی تین بہنیں ان پر جان چھڑکتی ہیں۔ جبکہ امی ابو کا ان کے بنا دل ہی نہیں لگتا۔

 انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم شاہ لطیف اسکول سے شروع کی اور وہیں سے انٹر کیا۔
 اور پھر سندھ یونیورسٹی میں ماس کمیونیکشن ڈپارٹمنٹ میں داخلہ لیا۔ 

یونیورسٹی کے دور میں وہ نہ صرف اپنے گروپ میں ذہین سمجھی جاتی تھیں بلکہ پورے کلاس میں ان سے زیادہ ذہین کوئی اور اسٹوڈنٹ نہیں تھا۔ اس لئے وہ گھر کے علاوہ اپنے دوستوں اور تیچرز کی بھی فیوریٹ اسٹوڈنٹ تھیں۔ 

ان کی زندگی کا یادگار دن وہ تھا جب انہوں نے ماس کہمیونیکیشن میں فرسٹ پوزیشن حاصل کر کے گولڈ میڈل جیتا ۔ 


-------  -----------                     ---------------           --------  ----------

Too many composing mistakes. particularly of ے and  ی
This is one side view, how u observed her and how people know her, comments from her friends  colleagues  are must. 
 Intro is too traditional
photo is also required for interview, profile and feature

پروفائل عاصمہ ذوالفقار 

 تحقیق و تحریر : مہناز صابر

MMC/2K16/36 (Previous)

ہمارے ملک پاکستان مےں بہت با ہمت اور پڑھے لکھے لوگ موجود ہےں لےکن انکو آگے بڑھنے نہےں دےا جاتا کہ وہ کسی اچھی جوب پر فائز ہوکر ملک و قوم کی خدمت کر سکےں عاصمہ ذولفقار علی بھی اےک بہت قابل اور باہمت شخصےت کی مالک ہےں۔
عاصمہ ذوالفقار علی اجمےری سے مےری ملاقات اےک شادی مےں ہوئی مےں نے انھےں دےکھتے ہی پہچان لےا کہ ےہ تو اےکسپرےس نےوز کی نمائندہ ہےں مےں انسے جاکر ملی تو گفتگو کے دوران مجھے ےہ اندازہ ہوا کہ عاصمہ تو بہت اچھی شخصےت کی مالک ہےںاور بہت باہمت لڑکی ہےں مےں نے ان سے انکا اےڈرےس لےا اور پھر ان سے تفصےلی ملاقات کی ۔
عاصمہ ذالفقار علی اجمےری 8اگست 1985مےں حےدرآباد مےں پےدا ہوئےں انکے خاندان کا تعلق انڈےا اجمےر شرےف سے ہے قےام پاکستان کے وقت انکا خاندان انڈےا سے ہجرت کر کے پاکستان آےا ۔ ان کے والد جاب کے سلسلے مےں 30سال سعودی عرب مےں رہے عاصمہ کا کوئی بھائی نہےں ہے وہ صرف چار بہنےں ہےں اور عاصمہ سب سے چھوٹی ہےں انھوں سے ابتدائی تعلےم لطےف نےازی اسکول سے حاصل کی شاہ لطےف کالج سے انٹر کےا اور پھر سندھ ےونےورسٹی سے ماس کمےو نےکےشن ڈےپارٹمنٹ سے ماسٹرس کےا جب سے اےڈمےشن ہوا عاصمہ پوزےشن ہولڈر رہےں ۔ اسکول مےں بھی اور ےونےورسٹی مےں بھی ۔ جب انکا اےڈمےشن ماس کمےو نےکےشن ڈےپارٹمنٹ ہوا اسکے بارے مےں انہےں کچھ بھی پتا نہےںتھا انکو الف ب بھی نہےں آئی تھی نہ ہی خبروں مےں دلچسپی تھی انھےں اس مضمون مےں کوئی دلچسپی نہےں تھی لےکن اسکے باوجود پہلے سال ہی کلاس مےں پوزےشن آئی اور باقی کے تےن سال پورے ڈےپارٹمنٹ مےں پوزےشن لی اور مےڈل بھی حاصل کےا ۔
پوزےشن لےنے کی وجہ ےہ تھی کہ وہ صبح فجر مےں اٹھتی تھےں اور مسلسل پڑھتی تھےں اور رات 12بجے تک پڑھتی تھےں سارے مضامےن مےں 80مےں مارکس آئے تھے ۔
انھےں سہےلےاں بھی بہت اچھی ملےں ےونےورسٹی مےں انکی تےن سہےلےاں اور تےنوں بہت اچھی ہےں ۔
عاصمہ بہت زےادہ مددگار طبےعت کی مالک ہےں دوسروں کا درد اپنا درد سمجھتی ہےں ہر کسی کی مدد کرنے کےلئے تےار رہتی ہےںبہت مہمان نواز ہےں خاندان سے زےادہ دوستوں سے ملنا پسند ہے دوستوں کو زےادہ ترجےح دےتی ہےں۔ کھانا بھی بہت اچھا بناتی ہےں اور کھانے مےں برےانی اور کباب شوق سے کھاتی ہےں ۔
شاعری، مصوری اور کتابےں پرھنے کا شوق ہے اور کرکٹ دےکھنے کی حد تک پسند ہے انکے والد تو 30سال سے بےرون ملک تھے لےکن ہےاں پر انکے ٹےچر سہےل سانگی نے والد کی طرح بہت ساتھ دےا ہر جگہ مدد کی جاب کے سلسلے مےں بھی گائےڈکےا جب بھی کہےں نئی جاب کی آفر ہوتی ہے تو وہ اپنے ٹےچر سہےل سنگی سے مشورہ کرتی ہےں اس فےلڈ مےں آگے آنے مےں انکے ٹےچر سہےل سانگی انکی بہن اور دوستوںکا بہت ہاتھ ہے ۔
اردو، انگلش اور سندھی تےنوں زبانوں پر عبور حاصل ہے اور تےنوں زبانوں مےں انھوں نے آرٹےکل لکھے ہےں مگر مخلتف مےگزےنوں، اخباروں اور رسالوں مےں ےونےورسٹی مےں شعور مےگزےن اور روشنی اخبار مےں انگرےزی بھی اےڈےٹر رہی ہےں۔
اے -آر-وائی نےوز چےنل اور اے -آر-وائی ڈےجےٹل پارٹنر شپ کی انفارمےشن ڈےپارٹمنٹ شہباز بلڈنگ مےںایک سال نےشنل پارٹنر شپ اردو اور انگلش دونوں زبانوں مےں نےوز بنائےں تھےں۔
گورنمنٹ جاب کےلئے بےشمار ٹےسٹ دےئے اور سارے ٹےسٹ پاس کئے لےکن انڑوےو پاس نہےں کر سکےں کےونکہ انٹروےو مےں سفارشی لوگ کامےاب ہوتے ہےں انھوں نے بہت زےادہ جدوجہد کی ہے کراچی مےں بہت زےادہ دکھے کھائے ہےں انڑن شپ اور جا ب ڈھونڈنے کےلئے ۔2013انفارمےشن ڈےپارٹمنٹ نے انٹروےو کی کال کی تھی اس مےں سے لاتعداد لوگوں مےں سے ٹاپ 5نے عاصمہ کا نام آےا آفر لےٹر بھی آگےا تھا مےڈےکل بھی بنوا لےا تھا لےکن پھر سفارشی بندہ آگےا اور جاب اسکو مل گئی ۔
ڈےفےنس منسٹری کی جاب آئی تھی ٹےسٹ دےنے والوں کی تعداد 250تھی ان مےں سے صرف 6پاس ہوئے ان مےں بھی عاصمہ کا نام تھا لےکن یہاں پر بھی انٹروےو کے دوران انھےں بہت ساری باتےں سنے کو ملیں کہ سندھ ےونےورسٹی سے پوزےشن لے ہے تو کوئی تےر نہےں مارا اور کہا کہ اپنی ڈگری کو فرےم کروا کر گھر کی دےوار پرلگالےں ےہ سب سن کر انھےں بہت دکھ ہوا کہ پڑھے لکھے لوگ کےسی باتےں کر رہے ہےں ےعنی کراچی والوں کی نظر مےں سندھ ےونےورسٹی کی کوئی اہمےت ہی نہےں ہے لےکن عاصمہ نے ہمت نہےں ہاری اور فی الحال عاصمہ اےکسپرےس نےوز مےں سب اےڈےٹر کی جاب کر رہی ہےں الےکڑونک اور پرنٹ مےڈےا دونوں مےں کام کرتی ہےں ٹی وی مےں رپورٹنگ بھی کی ہے پیکیجز بھی بنائے ہےں T-20رپورٹنگ کے سارے کام کئے ہےں ۔
چنری کس طرح بنتی ہے اس پر اےک ڈا کےونمنڑی فلم بھی بنائی عاصمہ نے اسٹےڈی کےلئے بہت محنت کی لےکن انھےں اپنی ہمت کا صلہ نہےں ملا لےکن اس باہمت لڑکی نے ہمت نہےں ہاری اور ابھی تک اپنے مقصد کو حاصل کر نے کےلئے جدوجہد کر رہی ہےں۔
عاصمہ کا خواب ہے کہ کوئی اچھی سی گورنمنٹ جاب مل جائے اگر جاب نہےں ملتی ہے تو پھر اسی فےلڈ مےں آگے جانا چاہےں گی ۔
Practical work carried under supervision of Sir Sohail Sangi

Thursday, 2 June 2016

Attendance Semester: 1st 2016



Attendance Semester: 1st - 2016
 
Class: M A (Previous)
 
Course: All courses taught in the selected class.
 
Class Count: 141 (Aggregate for all courses.)
 
Student Name Percentage
2016/MA-MMCS/001 - Aakash - Junejo 0%
2016/MA-MMCS/002 - Abdul Ghaffar Wadho 82%
2016/MA-MMCS/003 - Abdul Razzaque Kumbhar 84%
2016/MA-MMCS/004 - Abdul Sattar Lakho 88%
2016/MA-MMCS/005 - Aftab Ahmed Chandio 27%
2016/MA-MMCS/006 - Aftab Gul Kaleri Baloch 47%
2016/MA-MMCS/007 - Ahsan Shakeel Qaimkhani 82%
2016/MA-MMCS/008 - Aijaz Ali Bhatti 96%
2016/MA-MMCS/009 - Aijaz Gul Lakhan 74%
2016/MA-MMCS/010 - Akash - Meghwar 67%
2016/MA-MMCS/011 - Ali Raza Soomro 38%
2016/MA-MMCS/012 - Ali Raza Rajper 87%
2016/MA-MMCS/013 - Aqsa Sharif Qureshi 62%
2016/MA-MMCS/014 - Ayaz Ahmed Nizamani 81%
2016/MA-MMCS/015 - Aziz Ahmed Mitho Sarwan 11%
2016/MA-MMCS/016 - Baby Fatima Rajput 39%
2016/MA-MMCS/017 - Balach - Rind 9%
2016/MA-MMCS/018 - Danish Niaz Laghari 35%
2016/MA-MMCS/019 - Dure Shahwar Mirza 72%
2016/MA-MMCS/020 - Faheem Ahmed Memon 99%
2016/MA-MMCS/021 - Fareena Aslam Khanzada 53%
2016/MA-MMCS/022 - Farhan Ahmed Dars 43%
2016/MA-MMCS/023 - Fariya Masroor Syed 58%
2016/MA-MMCS/024 - Ghansham Das Meghwar 0%
2016/MA-MMCS/025 - Ghulam Mahdi Shah Syed 82%
2016/MA-MMCS/026 - Hassan Abbas Ansari 38%
2016/MA-MMCS/027 - Hoor Ul Ain Pathan 49%
2016/MA-MMCS/028 - Imtiaz Ahmed Abbasi 94%
2016/MA-MMCS/030 - Jamal Abdul Nasir Dars 55%
2016/MA-MMCS/031 - Jamshed Ali Wighio 68%
2016/MA-MMCS/032 - Khuram Ali Rajar 2%
2016/MA-MMCS/033 - Maiza - Siddiqui 74%
2016/MA-MMCS/034 - Maria - Shaikh 50%
2016/MA-MMCS/035 - Mashal - Jamali 84%
2016/MA-MMCS/036 - Mehnaz - Qureshi 26%
2016/MA-MMCS/037 - Mirza Mohsin Baig Mughal 33%
2016/MA-MMCS/038 - Muddasir - Arain 26%
2016/MA-MMCS/039 - Muhammad Asadullah Yousufzai 50%
2016/MA-MMCS/040 - Muhammad Nabeel Shaikh 71%
2016/MA-MMCS/041 - Muhammad Shuaib Baloch 72%
2016/MA-MMCS/042 - Muhammad Umair Arain 72%
2016/MA-MMCS/043 - Munium Ali Yousufzai Pathan 28%
2016/MA-MMCS/044 - Narmeen - Yousufzai Pathan 61%
2016/MA-MMCS/045 - Neelkanth - Bansari 40%
2016/MA-MMCS/046 - Pir Abdul Wajid Chandio 23%
2016/MA-MMCS/047 - Preetum Kumar Valicha 84%
2016/MA-MMCS/048 - Rajjab Ali Samejo 0%
2016/MA-MMCS/049 - Rasheed Ahmed Nizamani 94%
2016/MA-MMCS/050 - Rehma - Talpur 76%
2016/MA-MMCS/051 - Sabir Hussain Leghari 71%
2016/MA-MMCS/052 - Saddam Hussain Lashari 96%
2016/MA-MMCS/053 - Saher Ali Jakhrani 72%
2016/MA-MMCS/055 - Sana - Shaikh 70%
2016/MA-MMCS/056 - Sana Shah Bukhari Syed 82%
2016/MA-MMCS/057 - Sania - Abbasi 0%
2016/MA-MMCS/058 - Sarwar Hussain Khaskheli 0%
2016/MA-MMCS/059 - Seema - Almani 0%
2016/MA-MMCS/060 - Shahrukh Ali Yousuf Zai Pathan 34%
2016/MA-MMCS/061 - Sumbul Nazeer Pathan 50%
2016/MA-MMCS/062 - Sunny - Bansari 46%
2016/MA-MMCS/063 - Tarique Ali Chandio 68%
2016/MA-MMCS/064 - Tazmeen Rehman Abbasi 63%
2016/MA-MMCS/065 - Toseef Aijaz Qaboolio 11%
2016/MA-MMCS/066 - Waleed - Panhwar 16%
2016/MA-MMCS/067 - Wali Muhammad Kourejo 6%
2016/MA-MMCS/068 - Waseem Ahmed Unar 89%
2016/MA-MMCS/069 - Waseem Sajjad Arain 6%
2016/MA-MMCS/070 - Wasique Ahmed Memon 74%
2016/MA-MMCS/071 - Shahrukh - Shaikh 60%