Wednesday 2 March 2016

تھر: موت نےغریبوں کا گھر دیکھ لیا

U should write is this article or some thing else ur name also in language in which u are sending this piece
تھر کی بھوک پیاس نے موت کو غریبوں کا گھر دکھا دیا

قحط کا کیا مطلب ہے؟قحط کا مطلب ہے ۔کھانے اور پانی کی ایسی کمی جس کی وجہ سے انسان اور جانور بھوک اور پیاس سے مرنے لگیں۔ قحط سے مرنے والاحادثے کا شکار ہونے والے کی طرح ایک جھٹکے سے نہیں مرتا قحط کا شکار ہونے والے کا دم ایک دم نہیں نکلتا بلکہ وہ ہر دم موت کے قریب ہوتا ہے ہر لمحہ ایک تڑپ اس کے وجود میں دوڑ رہی ہوتی ہے وہ زندہ رہنے کی ہر کوشش میں ناکام ہوتا چلا جاتا ہے وہ زندہ رہنے کی کوشش میں سب سے پہلے پاکی اور ناپاکی میں فرق بھولتا ہے پھر صاف اور گندے کی تمیز سے آزاد ہوجاتا ہے با لآخر رشتوں کی محبت اور احساس کھو بیٹھتا ہے ایسا بھی ممکن ہے کہ ایک ماں اپنے ہی بچے کو بھوک مٹانے کے لئے چیر پھاڑدے ۔

ضلع تھرپارکر کی ۰۷ فیصد آبادی انتہائی غربت میں زندگی گزار رہی ہے اور غربت کے مارے یہ لوگ قحط کا شکار ہوچکے ہیںکتنے ہی معصوم بچے عدم خوراکی کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں ایک بار کسی بڑے لیڈر نے حکومت سندھ کو ۰۶ہزار بوری گندم فراہم کرنے کی ہدایت دی تھی اور امداد دی جانے والی گندم کا اک اک دانہ متاثرین تک پہنچ گیا تو ۴کلو گندم ایک فرد کو ملے گی اور یہ ۴ کلو گندم متاثرینِ قحط کو اگلے قحط تک چلانی پڑے گی یعنی ایک سال تک ہمارے سندھ کے حکمرانوں کو اعوام کی ضرورت صرف الیکشن میں پڑھتی ہے وہ بھی ووٹ لینے کے لئے کچھ دینے کے لئے نہیں، جیسا کہ دودھ دینے والے مویشی کو بھی ان کا مالک دانہ صرف دودھ کی لالچ میں ہی دیتا ہے کچھ یہ ہی حال ہمارے آج کے حکمرانوں کا بھی ہے بلکہ ان جانوروں سے کیے جانے والے سلوک سے بھی بد تر رویہ اختیار کرتے ہیں اپنے ووٹرز کے ساتھ ۔

¾ ¾ دنیا کی اکثر این جی اوز تھر پار کر سے واقف ہونگی ان این جی اوز کے بورڈ تو جابجا نظر آتے ہیں لیکن زمین پر چند ہی کا کام دیکھنے کو ملتا ہے بیرونِ پاکستان سے امداد لینے والی این جی اوز کے لئے تھر پار کر ایک زندہ مرتبہ ہے ان سے گزارش ہے کہ وہ دنیا کو تھر کا مرتبہ سنا کر امداد ضرور حاصل کریں تھر پارکر میں جس انتہا درجے کی غربت اور نا خواندگی ہے اس کا مقابلہ کرنا غیر سرکاری اداروں کے بس کا کام نہیںہے تھر پارکر میں معمولی سی تبدیلی کے لئے بھی حکومتی وسائل اور توجہ کی بھر پور ضرورت ہے لیکن حکومت اپنی ذمہ داریوں سے مکمل طور پر لاتعلق ہے بہت اچھا ہو کہ صاحبِ خیر خود جا کر متاثرین کی مدد کریں اور ان کے حالات سے آگاہی حاصل کریںاگر وہ ایسا نہیں کر سکتے تو الخدمت کے ذمہ یہ کام کردیںکہیں ایسا نا ہو کہ حشرِ قیامت اللہ ہم سے پوچھے کہ " میرا بندہ بھوکا تھا تو نے اسے کیوں نہیں کھلایا میرا بندہ پیاسا تھاتو نے اسے پانی کیوں نہیں پلایا"
"بموں سے لوگوں کو مارنا دہشت گردی کہلاتا ہے
اور بھوک سے مارنا جمہوریت"

Practical work carried under supervision of Sir Sohail Sangi

Department of Media and Communication studies University of Sindh, Jamshoro 

No comments:

Post a Comment