Wednesday 2 March 2016

سوشل سائنس علوم کی اہمیت اور افادیت

U should also write ur name in urdu and word artilce in urdu

سوشل سائنس علوم کی اہمیت اور افادیت۔۔!!
دنیا کے کامیاب لوگ کیا پڑھتے ہیں ؟ دنیا پر حکمرانی کرنے والے لوگ کیا پڑہتے ہیں ؟
شاید اس بات سے سندھی معاشرے کا ہر فرد وہ چاہے اپر کلاس سے وابستہ ہو ، مڈل کلاس سے یا لوئر کلاس سے بلکل ناآشنا ہے۔
میں یقین کے ساتھ کہتی ہوں ہمارے معاشرے کے   %۸۰  لوگ میڈیکل ، انجیئرنگ اور سوشل سائنس کے کچھ ڈپارٹمینٹس کے علاوہ کچھ بھی نہیں جانتے ۔ شاید یہی وہ اسباب ہیں جو یہاں ہر والد اپنے بچوں کو ڈاکٹر اور انجنیئردیکھنا چاہتا ہیں۔ اس لیے ہی وہ اپنی خون پسینے کی کمائی ان پر خرچ کر رہے ہیں اور رب سے التجاع بھی کر رہے ہیں کے اس کے بیٹے کی داخلہ لمس اور مہران سمیت میڈیکل اور انجنیئرنگ یونیورسٹیز میں ہو ۔ 
ہم یہ ہرگز نہیں کہتے کے میڈیکل اور انجنیئرنگ ڈپارٹمینٹس کی کوئی اہمیت نہیں ، یہ بات بھی ٪ ۱۰۰  سچ ہے کے اگر یہ شعبے نہیں ہوتے تو دنیا نا ہی صحتمند بنپاتی اور ناہی دنیا کے لوگ پکے اور پرسکوں عمارتوں میں رہتے ۔ روڈ نہیں ہوتے ، بڑھتے ہوئے پاپولیشن کے لیے زیادہ منزلوں والے عمارتوں کا تصور بھی نہیں ہوتا اور لوگ پتھر کے دور کی زندگی گزار رہے ہوتے ۔ گھوڑوں اور گدہوں پر سفر کر رہے ہوتے ۔ اور جب بیمار پڑجاتے تو داگھوں اور دم کے ذریعے علاج کرواتے ۔ مگر ہمارے کہنے کا مقصد صرف یہ ہے کے ہر شعبے کے اھمیت اور ضرورت اپنی اپنی ہیں ۔ اگر سارے لوگ ڈاکٹر اور انجنیئر بن گئے تو گلوکار ، فنکار ، صحافی ، سیاستدان، ادیب، سائیکولوجسٹ کون بنیگا، ملک پر حکمرانی کون کریگا غیر ملکی او ر ملکی مسئلے کون حل کریگا ، یہ خیال پتہ نہیں ہمیں کب آئیگا ۔
اور یہی فکر نہ ہونے کی وجہ سے اس جدید دور میں بہی ہم ترقی کی سیڑھیاں طے نہیں کرسکے ۔ سندھ میں ۳ پبلک سیکٹر گورنمینٹ یونیورسٹیز ، کراچی یونیورسٹی ، سندھ یونیورسٹی ، اور شاھ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور کے ساتھ ساتھ۱۳ پرائیوٹ سیکٹر یونیورسٹیز ہیں جس میں سوشل سائنس پڑھا یا جاتا ہے ۔ مگر وہاں بہی اکثریت ان شاگردوں کی ہے جو میڈیکل اور انجنیئرنگ یونیورسٹیز میں ناکام ہونے کے بعد جنرل سیکٹر یونیورسٹیز میں پنہچے ، اس بات سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کے ہمارے نوجوان اور ان کے والدین کی سوشل سائنس میں کتنی دلچسپی ہے۔ 
ہمارے نوجوان میڈیکل،انجینئرنگ اور دیگر  میں اعلیٰ تعلیم سے فراغت کے بعد بڑی آسانی سے یورپ میں سیٹ ہوجاتے ہیں کیونکہ وہاں ان کی بہت ڈیمانڈ ہے وہاں کے مقامی لوگ ان چیزوں میں خود دلچسپی نہیں رکھتے وہ یہ کام دوسرے لوگوں سے لیتے ہیں، خود نگرانی اور ایڈمنسٹریشن کرتے ہیں۔ ہمارے ملک میں بھی جو چند خاندان پچھلے کافی سالوں  سے سیاست کرتے آرہے ہیں وہ بھی اپنے بچوں کو سوشل سائنس اور پولٹیکل سائنس ہی پڑھاتے ہیں کیونکہ ان کو بھی اس کی اہمیت کا اندازہ ہے۔
پولٹیکل سائنس اور سوشل سائنس یعنی سماجی علوم یا معاشرتی علوم وہ علوم ہیں جن میں ہم لوگ زیادہ دلچسپی نہیں لیتے۔ یہی وہ علوم ہیں جن کو پڑھ کر یا مہارت حاصل کرکے کچھ لوگ دنیا پر حکمرانی کررہے ہیں۔
۳۰ سے زائد ممالک کے    ۱۷۰۰ کامیاب افراد  پر  تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا نصف سے زائد ۵۵ فیصد رہنماؤں نے سوشل سائنس میں ڈگری حاصل کی تھی جبکہ جو لوگ سرکاری ملازمتوں پر فائز تھے ، ان میں سوشل سائنس کے مطالعے کے امکانات زیادہ تھے ، اسی طرح غیر منا فع بخش تنظیموں سے وابستہ افراد پس منظر رکھتے تھے ۔
ہمیں اس مفید علوم سے اسی طرح کنارہ کش نہیں رہنا چاہیے ۔ اگر ہم قوم کی قیادت کرنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں سوشل سائنس علوم میں مہارت ، تعلیم اور تربیت بھی حاصل کرنی ہوگی، اپنے نوجوان نسل اور بڑوں میں اس شعبہ کی اہمیت ،افادیت اور اس علوم کی ضرورت کا احساس دلانا ہوگا۔

Dur-e-Shahwar
2k16/MMC/19
MA Previous

No comments:

Post a Comment