Sunday 6 March 2016

تھر کا سفر

Revised
Muhammad Umair Media and Communication Deptt University of Sindh  
فےچر
نام : محمد عمیر 
رول نمبر : 42
کلاس : MA Previous
تھر کے سفر میں ایک غلطی 
تھر کا نام آتے ہی ذہن میں یہ آتا ہے کہ بنجر زمین بھوک پیاس اور موت جیسے الفاظ د ماغ میں گھومنے لگتے ہیں ۔13اگست کے دن سب دوستوں نے سوچا کہ کیوں نا ہم آزاد ی کا دن نئی جگہ پر منائیں ۔ سب دوست چلنے کو تیار ہوئے اور 13اگست ہی کے شام تھر کے شہر نگر پارکر جانے کیلئے سارے دوست آگئے ۔ اور ایک جیپ میں 12دوست کیسے بیٹھے ان 12دوستوں میں سے دو دوست جیپ کی چھت پر بیٹھ کر تھر کے سفر پر نکلے ۔

 ہماری ایک بڑی غلطی گاڑی کے ساتھ ایک اضافی ٹائر نہیں رکھا اور نہ ہی پینے کے پانی کا انتظام کرا آگے آنے والا شہر عمر کوٹ جہاں ہم با حفاظت پہنچنے میں کامیاب ہوگئے عمر کوٹ میں جاکر ہمیں تاریخی کنواں دیکھنے کا موقع ملا جو کہ اب ماروی کلچر ل کمپلیکس کا حصہ ہے ۔ اس کنوئیں کی گہرائی 150فٹ ہے ۔ 

کمپلیکس کے آفیسر الطاف راجبر نے بتایا کہ یہ کمپلیکس 2013میں مکمل کرلیا تھا اور عوام کیلئے کھول دیا گیا تھا پورے سال یہاں سیاں آتے ہیں ۔ لیکن اگست کے ماہ میں رش زیادہ ہوتا ہے ۔ اس کمپلیکس میں مجسمہ اور دیگر اشیاءموجود ہیں ۔ تاکہ لوگوں کو تفریح کے ساتھ معلومات بھی فراہم کرسکیں۔

 لان میں خوب رونق کا سماءتھا اسی بار موسیقار اور گلوکار فقیر علی ، ڈنو فقیر ، عبداللہ ڈھول کی تھاپ پر تھر کے لوگوں   کو موسیقی کے ذریعے عمر ماروی کی خوبصورت ودلچسپ داستاں اپنے سوریلی آواز سے سجا کر آنے والوں کیلئے پیش کرتے ہیں اسے سن کر ایک الگ ہی دنیا کا تصور ذہن میں آنے لگتا ہے جن کی آواز دور دور سے آنے والے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں ۔ 

عمر کوٹ سے نکلتے وقت 07:00بچ چکے تھے اور رات ہونے کو تھی چلتے چلتے 20کلو میٹر کے فاصلے پر پہنچے تو وہاں کچھ ایسا ہونا تھا ہم نے سوچا نہ تھا اس راستے پر پڑی ریت کی حکومت نے اپنی طاقت کا بھر پور مظاہر ہ کرا اورگاڑی کو چلنے نہ دیا جس کے نتیجے میں گاڑی کا ایک ٹائر پنچر ہوگیا رات ڈھل چکی اور چمکتے تاروں نے ویلکم کہا سب دوست گاڑی سے نیچے اتر آئیں ریت پر گاڑی چلنے سے کوئی کانٹا ٹائر کی ہوا نکلانے میں کامیاب ہوگیا اور ہمیں گاڑی سے نیچے اتارنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کرا پھر جناب رات ہوگئی تھی جس جگہ ہمیں کوئی جانتا نہیں تھا ۔ بھو ک پیاس بھی خوب لگنے سب دوست پریشان مگر کوئی حل نکلتا نظر نہ آیا کچھ دوستوں نے پانی کی تلاش میں پید ل چلنا شروع کردیا اور باقی دوست گاڑی پر ہی ٹہیرے 

 2کلو میٹر پیدل چلتے گئے اور آوازے بھی لگاتے گئے تاکہ کوئی شخص ملے جس سے ٹائر اور کھانے پینے کا مسئلہ حل ہوسکیں ۔ اتنے میں ایک شخص نے ہماری آواز سنی اور آیا ہم نے اس شخص کو ساری بات بتائی جس کے بعد وہ شخص ہمارے لیے کنوئیں سے رسی کی مدد سے پانی لے کر آیا پانی پینے کے بعد اس شخص نے جواب دیا کہ 3کلو میٹر آگے ایک ہوٹل ہے وہاں سے آپ لوگوں کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ 

 ہم نے آگے کہ سفر کا فیصلہ کیا اور پیدل ہی چلتے ہوئے راستے میں بچھو ، سانپ وغیرہ کا ڈر بھی لگنا شروع ہوگیا ۔ وہاں پہنچ کر دیکھا کہ لکڑی کی ایک چھوٹی سے جھونپڑی جو کہ فائیو اسٹارہوٹل کے نام سے بتایا تھا وہ ہمیں پانی ملا اور کچھ نہ ملا سوائے چند چائے کے برتنوں کے باقی جو دوست گاڑی پر ٹھیرے ان کے لیے پانی پہچانے کا کام ایک پیدل شخص اپنے کچھ مویشوں جارہا تھا جس کے ذریعے کیا۔ 

 رات کے02:00بچ چکے تھے ایک ٹائر کی تلاش ہماری ہمت جواب دینے لگی اور ہم نے واپس پیدل نہ جانے کا فیصلہ کیا رات بھر بھوک اور پریشان عالم میں ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہے صبح ہوتے ہی ایک شخص جس کا نام افتخار تھا موٹر سائیکل پر گذر رہا تھا جس کی مدد سے ہمیں ٹائر تو ملا مگر اسے اس کا ٹائر واپس دینے کیلئے 10کلومیٹر واپس پیچھے کی طرف سفر کرنا پڑا جہاں پہنچ کر ٹائر بنوایا وہاں کے لوگوں سے مل کر ایسا لگا کہ ہم ایک دنیا میں آگئے ہیں کیونکہ ان کو سادگی اور محبت بھری باتیں ہمیں پر امن ایک اور دوسرے حساس کا پیغام دے رہی تھی ۔ 

پاکستان میںامن و امان کی خراب صور ت حال کے باوجود تھر کا خطہ ابھی تک پر امن ۔ایک رات نے ہمیں یہ بات سوچنے پر مجبور کردیا جہاں پاکستان کے تمام صوبوں کے مقابلے میں تھر کے لوگ ایک مشکل زندگی گذارنے پر مجبور ہے تھر میں بہت سے موجود مسائل بھی آنکھوںکے سامنے رہے جیسے تعلیم اور صحت شعبے میں تھر میں کوئی خاطرخواہ ترقی نہیں ہوئی۔ 
 بات یہی ختم نہیں ہوئی عمر کورٹ سے چھاچھروکے راستے پر ہی ہم نے 14اگست بھی منائی جو کہ تھر کی خاموش ہواﺅں اور صحرا کا ایک منظر ایسا بھی تھا کہ ایک بچہ ہاتھ میں سبز ہلالی پرچم لیے اپنے وطن سے محبت کا اظہار کرتے
 ہوا نظر آیا ۔ اس کے علاوہ بہت سے اونٹ دیکھنے کو ملیں جو کہ صحرا کے میدان میں رونق کا سماءپیش کررہے تھے جناب ہماری 14اگست چھاچھرو کے اسی ہی راستے پر ختم ہوئی ۔ 

ہم سب نے واپس چلنے کا فیصلہ کرلیا اگر آپ لوگوں کا کبھی جانا ہو تو مہربانی کر کے ایک اضافی ٹائر ضرور ساتھ لے جانا زندگی میں اگر سبق حاصل کرنے والا ہو تو ایک چیز ایسی بھی ہے جو انسان کو بہت کچھ سکھا جاتی ہے ۔فقط وہ ایک غلطی ہے ۔

 



Referred back. Observe para. Observe para. More details like travelogue, Not ur story only put some others stories also

نام : محمد عمیر 
رول نمبر : 42
کلاس : MA Previous
تھر کا سفر
تھر کا نام آتا ہی کئی کے ذہن میں یہ آتا ہے کہ بغیر پنجر زمین بھوک پیاس اور موت جیسے الفاظ دیماک میں گھومنے لگتے 
ہیں ۔13اگست کے دن سب دوستوں نے سوچا کہ کیوں نا ہم 14اگست جو آزاد ی کا دن کوئی نئی جگہ پر بنائے ۔ یہ بات ہوئی تھے کہ سب دوست چلنے کو تیار ہوئے اور 13اگست ہی کے شام تھر کے شہر نگر پارکر جانے کیلئے سارے دوست آگئے ۔ اور ایک جیپ میں 12دوست کیسے بیٹھے ان 12دوستوں میں سے دو دوست جیپ کی چھت پر بیٹھ کر جلدی سے تھر کے سفر پر نکلے ۔ جس میں ہماری ایک بڑی غلطی گاڑی کے ساتھ ایک اضافی ٹائر نہیں رکھا اور نہ ہی پینے کے پانی کا انتظام کرا آگے آنے والا شہر عمر کورٹ جہاں ہم با حفاظت پہنچے میں کامیاب ہوگئے عمر کورٹ میں جاکر ہمیں ماروی کا کنواں دیکھنے کا موقع ملا جو کہ اب ماروی کلچر ل کمپلیکس کا حصہ ہے ۔ اس کنوئیں کی گہرائی 150فٹ ہے ۔ کمپلیکس کے آفیسر الطاف راجبر نے بتایا کہ یہ کمپلیکس 2013میں مکمل کرلیا تھا اور عوام کیلئے کھول دیا گیا تھا پورے سال یہاں سیاں آتے ہیں ۔ لیکن اگست کے ماہ میں رش زیادہ ہوتا ہے ۔ اس کمپلیکس میں مجسمہ اور دیگر اشیاءموجود ہیں ۔ تاکہ لوگوں کو تفریح کے ساتھ معلومات بھی فراہم کرسکیں اس جگہ کے لان میں خوب رونق کا سماءتھا اسی بار موسیقار اور گلوکار فقیر علی ، ڈنو فقیر ، عبداللہ ڈھول کی تھاپ پر تھر کے لوگوں موسیقی کے ذریعے عمر ماروی کی خوبصورت ودلچسپ داستاں اپنے سوریلی آواز سے سجا کر آنے والوں کیلئے پیش کرتے ہیں اسے سن کر ایک الگ ہی دنیا کا تصور ذہن میں آنے لگتا ہے جن کی آواز دور دور سے آنے والے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں ۔ عمر کورٹ سے نکلتے وقت 07:00بچ چکے تھے اور رات ہونے کو تھی چلتے چلتے 20کلو میٹر کے فاصلے پر پہنچے تو وہاں کچھ ایسا ہونا تھا ہم نے سوچا نہ تھا اس راستے پر پڑی ریت کی حکومت نے اپنی طاقت کا بھر پور مظاہر ہ کرا اورگاڑی کو چلنے نہ دیا جس کے نتیجے میں گاڑی کا ایک ٹائر پنچر ہوگیا رات ڈھل چکی اور چمکتے تاروں نے ویلکم کہا سب دوست گاڑی سے نیچے اتر آئیں ریت پر گاڑی چلنے سے کوئی کانٹا ٹائر کی ہوا نکلانے میں کامیاب ہوگیا اور ہمیں گاڑی سے نیچے اتارنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کرا پھر جناب رات ہوگئی تھی جس جگہ ہمیں کوئی جانتا نہیں تھا ۔ بھو ک پیاس بھی خوب لگنے سب دوست پریشان مگر کوئی حل نکلتا نظر نہ آیا کچھ دوستوں نے پانی کی تلاش میں پید ل چلنا شروع کردیا اور باقی دوست گاڑی پر ہی ڈھیرے 2کلو میٹر پیدل چلتے گئے اور آوازے بھی لگاتے گئے تاکہ کوئی شخص ملے جس سے ٹائر اور کھانے پینے کا مسئلہ حل ہوسکیں ۔ اتنے میں ایک شخص نے ہماری آواز سنی اور آیا ہم نے اس شخص کو ساری بات بتائی جس کے بعد وہ شخص ہمارے لیے کنوائیں سے رسی کی مدد سے پانی لے کر آیا پانی پینے کے بعد اس شخص نے جواب دیا کہ 3کلو میٹر آگے ایک ہوٹل ہے وہاں سے آپ لوگوں کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے ہم نے آگے کہ سفر کا فیصلہ کیا اور پیدل ہی چلتے ہوئے راستے میں بچھو ، سانپ وغیرہ کا ڈر بھی لگنا شروع ہوگیا ۔ وہاں پہنچ کر دیکھا کہ لکڑی کی ایک چھوٹی سے جھونپڑی جو کہ Five Starہوٹل کے نام سے بتایا تھا وہ ہمیں پانی ملا اور کچھ نہ ملا سوائے چند چائے کے برتنوں کے باقی جو دوست گاڑی پر ٹھیرے ان کے لیے پانی پہچانے کا کام ایک پیدل شخص اپنے کچھ مویشوں جارہا تھا جس کے ذریعے گاڑی پر ٹھیرے دوستوں کو پانی پہنچایا رات کے02:00بچ چکے تھے ایک ٹائر کی تلاش ہماری ہمت جواب دینے لگی اور ہم نے واپس پیدل نہ جانے کا فیصلہ کیا رات بھر بھوک اور پریشان عالم میں ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہے صبح ہوتے ہی ایک شخص جس کا نام افتخار تھا موٹر سائیکل پر گذر رہا تھا جس کی مدد سے ہمیں ٹائر تو ملا مگر اسے اس کا ٹائر واپس دینے کیلئے 10کلومیٹر واپس پیچھے کی طرف سفر کرنا پڑا جہاں پہنچ کر ٹائر بنوایا وہاں کے لوگوں سے مل کر ایسا لگا کہ ہم ایک دنیا میں آگئے ہیں کیونکہ ان کو سادگی اور محبت بھری باتیں ہمیں پر امن ایک اور دوسرے حساس کا پیغام دے رہی تھی پاکستان میںامن و امان کی خراب صور ت حال کے باوجود تھر کا خطہ ابھی تک پر امن ہے ایک رات نے ہمیں یہ بات سوچنے پر مجبور کردیا جہاں پاکستان کے تمام صوبوں کے مقابلے میں تھر کے لوگ ایک مشکل زندگی گذارنے پر مجبور ہے تھر میں بہت سے موجود مسائل بھی آنکھوںکے سامنے رہے جیسے تعلیم اور صحت شعبے میں تھر میں کوئی خاطرخواہ ترقی نہیں ہوئی بات یہی ختم نہیں ہوئی عمر کورٹ سے چھاچروکے راستے پر ہی ہم نے 14اگست بھی بنائی جو کہ تھر کی خاموش ہواﺅں اور صحرا کا ایک منظر ایسا بھی تھا کہ ایک بچہ ہاتھ میں سبز ہلالی پرچم لیے اپنے وطن سے محبت کا اظہار کرتے ہوا نظر آیا جو کہ صرف اکیلا تھا اس کے ارد گرد کوئی دور تک ہمیں نظر نہ آیا اس کے علاوہ بہت سے اونٹ دیکھنے کو ملیں جو کہ صحرا کے میدان میں رونق کا سماءپیش کررہے تھے جناب ہماری 14اگست سانچروں کے اسی ہی راستے پر ختم ہوئی ہم سب نے واپس چلنے کا فیصلہ کرلیا اگر آپ لوگوں کا کبھی جانا ہو تو مہربانی کر کے ایک اضافی ٹائر ضرور ساتھ لے جانا زندگی میں اگر سبق حاصل کرنے والا ہو تو ایک چیز ایسی بھی ہے جو انسان کو بہت کچھ سکھا جاتی ہے ۔فقط وہ ایک غلطی ہے ۔
 

No comments:

Post a Comment