Wednesday 2 March 2016

بڑھتی ہوئی گندگی اسکا بھی علا ج ھو- Shahrukh- Hyderabad,

Again revised.
 Instead of correcting it in inpage u sent it in word. Mind it  for publication in roshni we need in inpage format. not in word. U instead of correcting it in inpage , u sent it in word format, which is not editable. Please send it in standard format  in future 

شہر میں بڑھتی ہوئی گندگی اسکا بھی علا ج ہو
(شاہ رخ حیدرآباد سندھ)
پاکستان کا چھٹا اورسندھ کا دوسرا بڑا شہر حیدرآباد جس کی آبادی تقریباً پینتالیس لاکھ ہیں ۔
جہاں ہرروز تین لاکھ کلوسے زیادہ کچراپھیکا جاتاہے۔
شہر میں کچرااٹھانے کا کوئی نظام نہ ہونے کی وجہ سے اکثر علاقوں میں شہری جلا کر ختم کرتے نظر آتے ہیں جس سے ماحول میں آلودگی کے ساتھ بیماریوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔حیدرآباد میں باکمال افسران کی لاجواب کارکردگی نے عوام کے منہ کھولے چھوڑ دئیے ہیں کیو نکہ عوامی خدمت کیلئے موجود افسران نہ تو دفاتر میں میسر ہیں اور نہ ہی شہر میں صحت وصفائی کے انتظامات کرتے نظر آتے ہیں ۔حیدرآباد کے شہری صحت و صفائی کی سہولیات کو ترس گئے ہیں جگہ جگہ گندی کے ڈھیر اور سیوریج کے پانی نے جینا دوبھر کردیا ہے مگر صبح شام عوام کی خدمت کرنے والے دعوے دار کہیں میسر نہیں ہیں۔ شہر میں شاید ہی کوئی شاہراہ ہو گی جہاں گندگی اور غلاظت کے ڈھیر نہ ملیں جگہ جگہ گندگی اور سیوریج کے پانی کی وجہ سے گاڑیوں کا چلنا مشکل اور پیدل چلنا نا ممکن ہو چکا ہے ۔
 حیدرآباد بلدیہ نے شہر سے کچرا اٹھانے کے معاہدے میں ناکامی کے باوجود کمپنی کے ٹھیکے اور علاقے میں اضافہ کردیا ہے تاہم شہر میں صفائی کی صورتحال تاحال ابتر ہے جس پر ذمہ دار ان نے آنکھیں بند رکھی ہیں حیدرآباد میں کچرے کے جا بجا لگے ڈھیر اٹھانے میں ناکام پرائیوٹ کمپنی کے معاہدے میں توسیع کردی ہے جبکہ لطیف آباد کے ساتھ سٹی کا علاقہ بھی بااثر سیاسی شخصیت کے اشاروں پر مذکورہ کمپنی کودے دیا گیا ہے۔
 شہر کے علاقے لطیف آباد میں پرائیوٹ کمپنی کو 225 ٹن کچرا 690 روپے فی ٹن کے حساب سے گذشتہ سال دیا گیا تھا مگر کمپنی کی جانب سے رقم کی وصولی کے باوجود کچرا اٹھانے کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کی گئی ۔شہر میں گندگی کی ابتر صورتحال کے باوجود بااثر سیاسی شخصیت کے اشاروں پر کمپنی کے معاہدے میں توسیع کے ساتھ سرکاری گاڑیاں بھی کچرا اٹھانے کیلئے مہیا کردی گئی ہیں مگر معاہدے پر عمل درآمد کیلئے حکام بالا خاموش ہیں ۔حیدرآباد میں کچرے کے ڈھیر اور سیوریج کا گندہ پانی شہریوں کیلئے عذاب بن گیا ہے اورصفائی پر ماہانہ کروڑ روپے کے اخراجات کرپشن کی نظر ہورہے ہیں مگر کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔
 حیدرآباد میں جگہ جگہ لگے گندگی کے ڈھیر اور شاہراہوں پر کھڑا سیوریج کا گندہ پانی شہریوں کے لئے عذاب بن گیا ہے مگر صفائی کے ذمہ دار ادارے تمام تر صورتحال پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔بلدیاتی اداروں میں سینٹری ورکرز سینکڑوں کی تعداد میں ہونے کے باوجود شہر میں صفائی کی خراب صورتحال ہے اور سیوریج کے گندے پانی کی نکاسی کا کوئی نظام نہیں مگر ماہانہ کروڑ روپے کے اخراجات باقاعدگی سے کئے جارہے ہیں۔
دوسری طرف ایڈمنسٹریٹرکاعہدہ دوماہ سے خالی ہے جو کی وجہ سے لوگوں کے گھروں کے کاغذات،رجسٹریاں،فائلوں میں پڑی ہے عوام دربدر پھررہے ہیں کوئی سننے والا نہیں ہے جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر لگے ہیں شہر میں صفائی ستھرائی کانظام ناپیدہوکر رہ گیا ہے حکومت سندھ کو چاہیے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد میں او۔پی۔ایس ۔غیرقانونی ترقیوں اوردیگر محکموں سے آئے ہوئے افسران کو عہدوں سے فارغ کرکے صاف اورشفاف طریقے سے میرٹ کی بنیاد پر افسران کو بھرتی کرے جو بلدیہ کے نظام کو منظم طریقے سے چلاسکے کہیں ایسا نہ ہو کہ شہر حیدرآباد کچرے کے ڈھیر تلے دب جائے۔
shahrukh
M.A(previous)

Roll no #2k16MMC-71

Revised . Many composing mistakes. U used ے, instead of ی.  In inpage it apparently seems ok, when we go in editing and convert it in word format for web, it is broken
Referred back 
 شہر مےں بڑھتی ہوئی گندگی اسکا بھی علا ج ھو
پاکستان کا چھٹا اورسندھ کا دوسرا بڑا شہر حےدرآباد جس کی آبادی تقرےباً پےنتالےس لاکھ ہےں ۔
جہاں ہرروز تےن لاکھ کلوسے زےادہ کچراپھےکا جاتاہے۔

شاہ رخ (حےدرآبادسندھ)
شہر میں کچرااٹھانے کا کوئی نظام نہ ہونے کی وجہ سے اکثر علاقوں میں شہری جلا کر ختم کرتے نظر آتے ہیںجس سے ماحول میں آلودگی کے ساتھ بیماریوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔حیدرآباد میں باکمال افسران کی لاجواب کارکردگی نے عوام کے منہ کھولے چھوڑ دئیے ہیں کیو نکہ عوامی خدمت کےلئے موجود افسران نہ تو دفاتر میں میسر ہیں اور نہ ہی شہر میں صحت وصفائی کے انتظامات کرتے نظر آتے ہیں ۔
حیدرآباد کے شہری صحت و صفائی کی سہولیات کو ترس گئے ہیں جگہ جگہ گندی کے ڈھیر اور سیوریج کے پانی نے جینا دوبھر کردیا ہے مگر صبح شام عوام کی خدمت کرنے والے دعوے دار کہیں میسر نہیں ہیں۔ شہر میں شاید ہی کوئی شاہراہ ہو گی جہاں گندگی اور غلاظت کے ڈھیر نہ ملیں جگہ جگہ گندگی اور سیوریج کے پانی کی وجہ سے گاڑیوں کا چلنا مشکل اور پیدل چلنا نا ممکن ہو چکا ہے ۔ حیدرآباد بلدیہ نے شہر سے کچرا اٹھانے کے معاہدے میں ناکامی کے باوجود کمپنی کے ٹھیکے اور علاقے میں اضافہ کردیا ہے تاہم شہر میں صفائی کی صورتحال تاحال ابتر ہے جس پر ذمہ دار ان نے آنکھیں بند رکھی ہیں حیدرآباد میں کچرے کے جا بجا لگے ڈھیر اٹھانے میں ناکام پرائیوٹ کمپنی کے معاہدے میں توسیع کردی ہے جبکہ لطیف آباد کے ساتھ سٹی کا علاقہ بھی بااثر سیاسی شخصیت کے اشاروں پر مذکورہ کمپنی کودے دیا گیا ہے۔ 
شہر کے علاقے لطیف آباد میں پرائیوٹ کمپنی کو 225 ٹن کچرا 690 روپے فی ٹن کے حساب سے گذشتہ سال دیا گیا تھا مگر کمپنی کی جانب سے رقم کی وصولی کے باوجود کچرا اٹھانے کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کی گئی ۔شہر میں گندگی کی ابتر صورتحال کے باوجود بااثر سیاسی شخصیت کے اشاروں پر کمپنی کے معاہدے میں توسیع کے ساتھ سرکاری گاڑیاں بھی کچرا اٹھانے کےلئے مہیا کردی گئی ہیں مگر معاہدے پر عمل درآمد کےلئے حکام بالا خاموش ہیں ۔حیدرآباد میں کچرے کے ڈھیر اور سیوریج کا گندہ پانی شہریوں کےلئے عذاب بن گیا ہے اورصفائی پر ماہانہ کروڑ روپے کے اخراجات کرپشن کی نظر ہورہے ہیںمگر کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔
حیدرآباد میں جگہ جگہ لگے گندگی کے ڈھیر اور شاہراہوں پر کھڑا سیوریج کا گندہ پانی شہریوں کے لئے عذاب بن گیا ہے مگر صفائی کے ذمہ دار ادارے تمام تر صورتحال پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔بلدیاتی اداروں میں سینٹری ورکرز سینکڑوں کی تعداد میں ہونے کے باوجود شہر میںصفائی کی خراب صورتحال ہے اور سیوریج کے گندے پانی کی نکاسی کا کوئی نظام نہیں مگر ماہانہ کروڑ روپے کے اخراجات باقاعدگی سے کئے جارہے ہیں ۔دوسری طرف اےڈمنسٹرےٹرکاعہدہ دوماہ سے خالی ہے جو کی وجہ سے لوگوں کے گھروں کے کاغذات،رجسٹرےاں،فائلوںمےں پڑی ہے عوام دربدر پھررہے ہےں کوئی سننے والا نہےں ہے جگہ جگہ کچرے کے ڈھےر لگے ہےں شہر مےں صفائی ستھرائی کانظام ناپےدہوکر رہ گےا ہے حکومت سندھ کو چاہےے کہ سپرےم کورٹ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے بلدےہ اعلیٰ حےدرآباد مےں او۔پی۔اےس ۔غےرقانونی ترقےوں اوردےگر محکموں سے آئے ہوئے افسران کو عہدوں سے فارغ کرکے صاف اورشفاف طرےقے سے مےرٹ کی بنےاد پر افسران کو بھرتی کرے جو بلدےہ کے نظام کو منظم طرےقے سے چلاسکے کہےں اےسا نہ ہو کہ شہر حےدرآباد کچرے کے ڈھےر تلے دب جائے۔




writer??
 wrting category?
 No para, 
 Composing mistakes, 
 Which city?
Referred back

 شہر مےں بڑھتی ہوئی گندگی اسکا بھی علا ج ھو
پاکستان کا چھٹا اورسندھ کا دوسرا بڑا شہر حےدرآباد جس کی آبادی تقرےباً پےنتالےس لاکھ ہےں ۔
جہاں ہرروز تےن لاکھ کلوسے زےادہ کچراپھےکا جاتاہے۔
شہر میں کچرااٹھانے کا کوئی نظام نہ ہونے کی وجہ سے اکثر علاقوں میں شہری جلا کر ختم کرتے نظر آتے ہیںجس سے ماحول میں آلودگی کے ساتھ بیماریوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔حیدرآباد میں باکمال افسران کی لاجواب کارکردگی نے عوام کے منہ کھولے چھوڑ دئیے ہیں کیو نکہ عوامی خدمت کےلئے موجود افسران نہ تو دفاتر میں میسر ہیں اور نہ ہی شہر میں صحت وصفائی کے انتظامات کرتے نظر آتے ہیں ۔حیدرآباد کے شہری صحت و صفائی کی سہولیات کو ترس گئے ہیں جگہ جگہ گندی کے ڈھیر اور سیوریج کے پانی نے جینا دوبھر کردیا ہے مگر صبح شام عوام کی خدمت کرنے والے دعوے دار کہیں میسر نہیں ہیں۔ شہر میں شاید ہی کوئی شاہراہ ہو گی جہاں گندگی اور غلاظت کے ڈھیر نہ ملیں جگہ جگہ گندگی اور سیوریج کے پانی کی وجہ سے گاڑیوں کا چلنا مشکل اور پیدل چلنا نا ممکن ہو چکا ہے ۔ حیدرآباد بلدیہ نے شہر سے کچرا اٹھانے کے معاہدے میں ناکامی کے باوجود کمپنی کے ٹھیکے اور علاقے میں اضافہ کردیا ہے تاہم شہر میں صفائی کی صورتحال تاحال ابتر ہے جس پر ذمہ دار ان نے آنکھیں بند رکھی ہیں حیدرآباد میں کچرے کے جا بجا لگے ڈھیر اٹھانے میں ناکام پرائیوٹ کمپنی کے معاہدے میں توسیع کردی ہے جبکہ لطیف آباد کے ساتھ سٹی کا علاقہ بھی بااثر سیاسی شخصیت کے اشاروں پر مذکورہ کمپنی کودے دیا گیا ہے۔ شہر کے علاقے لطیف آباد میں پرائیوٹ کمپنی کو 225 ٹن کچرا 690 روپے فی ٹن کے حساب سے گذشتہ سال دیا گیا تھا مگر کمپنی کی جانب سے رقم کی وصولی کے باوجود کچرا اٹھانے کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کی گئی ۔شہر میں گندگی کی ابتر صورتحال کے باوجود بااثر سیاسی شخصیت کے اشاروں پر کمپنی کے معاہدے میں توسیع کے ساتھ سرکاری گاڑیاں بھی کچرا اٹھانے کےلئے مہیا کردی گئی ہیں مگر معاہدے پر عمل درآمد کےلئے حکام بالا خاموش ہیں ۔حیدرآباد میں کچرے کے ڈھیر اور سیوریج کا گندہ پانی شہریوں کےلئے عذاب بن گیا ہے اورصفائی پر ماہانہ کروڑ روپے کے اخراجات کرپشن کی نظر ہورہے ہیںمگر کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔ حیدرآباد میں جگہ جگہ لگے گندگی کے ڈھیر اور شاہراہوں پر کھڑا سیوریج کا گندہ پانی شہریوں کے لئے عذاب بن گیا ہے مگر صفائی کے ذمہ دار ادارے تمام تر صورتحال پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔بلدیاتی اداروں میں سینٹری ورکرز سینکڑوں کی تعداد میں ہونے کے باوجود شہر میںصفائی کی خراب صورتحال ہے اور سیوریج کے گندے پانی کی نکاسی کا کوئی نظام نہیں مگر ماہانہ کروڑ روپے کے اخراجات باقاعدگی سے کئے جارہے ہیں ۔دوسری طرف اےڈمنسٹرےٹرکاعہدہ دوماہ سے خالی ہے جو کی وجہ سے لوگوں کے گھروں کے کاغذات،رجسٹرےاں،فائلوںمےں پڑی ہے عوام دربدر پھررہے ہےں کوئی سننے والا نہےں ہے جگہ جگہ کچرے کے ڈھےر لگے ہےں شہر مےں صفائی ستھرائی کانظام ناپےدہوکر رہ گےا ہے حکومت سندھ کو چاہےے کہ سپرےم کورٹ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے بلدےہ اعلیٰ حےدرآباد مےں او۔پی۔اےس ۔غےرقانونی ترقےوں اوردےگر محکموں سے آئے ہوئے افسران کو عہدوں سے فارغ کرکے صاف اورشفاف طرےقے سے مےرٹ کی بنےاد پر افسران کو بھرتی کرے جو بلدےہ کے نظام کو منظم طرےقے سے چلاسکے کہےں اےسا نہ ہو کہ شہر حےدرآباد کچرے کے ڈھےر تلے دب جائے۔

Practical work carried under supervision of Sir Sohail Sangi

Department of Media and Communication studies University of Sindh, Jamshoro 

No comments:

Post a Comment